کراچی(اسٹاف رپورٹر)پاکستان مائیکرو فنانس نیٹ ورک کے سربراہ نے کہا ہے کہ جنوب ایشائی اقوام کے تیزی سے بڑھتے ہوئے کورونا بحران کے باعث اپریل میں قرضوں کی وصولی بند ہونے کے بعد پاکستان کا مائیکرو فنانس کا شعبہ بحالی جانب گامزن ہے۔

قرض فراہم کرنے والی متبادل کمپنیاں اور مائیکرو فنانس بینک پورے ایشیا میں فنڈز اکھٹا کرنے اور دیوالیہ پن کو روکنے کیلئے سرکرداں ہیں کیونکہ انہیں کورونا کی وباء کے باعث خراب قرضوں کی لہر کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ماہرین کہتے ہیں کہ اس صورتحال کے باعث پاکستان کا مائکرو فنانس کا شعبہ بھی بری طرح متاثر ہوا ہے۔

کورونا وائرس کے باعث پاکستان کے مائیکرو فنانس شعبہ کے مستقبل سے متعلق آکسفورڈ ریویو آف اکنامک پالیسی کی ایک اسٹڈی میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ہفتہ وار اوسط فروخت اور گھریلو آمدن میں 90فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے جبکہ چھوٹے قرضے حاصل کرنے والے70فیصد افراد کا کہنا ہے کہ وہ اپنے قرضوں کی ادائیگی نہیں کرسکتے۔

پاکستان مائیکرو فنانس نیٹ ورک(پی ایم این)کے سی ای او سید محسن احمد نے عرب نیوز کو بتایا کہ اپریل میں ہمارے بعض ممبران (مائیکرو فنانس فرمز)کی ریکوری میں 15فیصد کمی آئی۔

لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد مئی2020سے ریکوری میں 60تا65فیصد تک بہتری آئی ہے۔مائیکرو فنانسرز چھوٹے پیمانے پر کاروبار کرنے والے افراد کو چھوٹے قرضے فراہم کرتے ہیں۔پاکستان مائیکرو فنانس نیٹ ورک کے ڈیٹاکے مطابق پاکستا ن میں 2015سے2018کے درمیان اوسط40فیصد کی شرح سے ترقی کرنے والا یہ شعبہ 73لاکھ قرض خواہوں کی ضروریات پوری کرتا ہے۔مارچ2020کیلئے پاکستان مائیکرو نیٹ ورک کے اعداد وشمار کے مطابق شعبے کیلئے مجموعی لون پورٹ فولیو308ارب روپے کی سطح پر ریکارڈ کیا گیا۔

فنکامائیکرو فنانس بینک کے سی ای او فرید احمد خان نے عرب نیوز کو بتایا کہ دہرے ہندسے کی مہنگائی،بلند شرح سود اور روپے کی قدر میں نمایاں گراوٹ کے باعث اس شعبے کیلئے 2019بھی ایک سخت سال ثابت ہوا۔چیزوں کو مزید خراب کرنے کیلئے سال2020کے اوائل میں کورونا وائرس نے غیر معمولی معاشی اثرات مرتب کئے جس نے معاشرے کے ان کمزور اور کم آمدن والے طبقوں کو شدید متاثر کیا جس سے یہ شعبہ بنیادی طور پر معاملات کرتا ہے۔

مارچ2020میں پاکستان کے مرکزی بینک نے ایک ریلیف پیکج کا اعلان کیاجس کے تحت مائیکروفنانس ،چھوٹے و بڑے کاروباری اداروں ،کارپوریٹ،ریٹیل اورزرعی قرضے حاصل کرنے والوں کے لئے قرضوں کی ری شیڈولنگ کی سہولت متعارف کروائی گئی۔اس پیکج کے تحت قرضوں کی ادائیگی کو کم از کم ایک سال کیلئے موخر کردیاگیا کیونکہ متعددقرض خواہ اپنی 100فیصدآمدن کھو بیٹھے تھے۔

پاکستان مائیکروفنانس نیٹ ورک کے چیئر مین سید ندیم حسین نے عرب نیوز کو بتایا کہ اب تک تقریباً30فیصد قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ کی جاچکی ہے،اس وباء سے پیداہونے والی صورتحال کے باعث غیر مناسب دباؤسے بچنے کیلئے اقساط کو طویل کیاجارہاہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ لون پورٹ فولیو پر اِن مسترد پیش کش کے باعث مائیکروفنانس اداروں کو لیکویڈیٹی وکیش فلو کے چیلنجزکا سامنا کرنا پڑے گا۔لیکن اِس سے اداروں کو اپنی لاگت کے ڈھانچے پر نظرثآنی کرنے ،آپریشنل اخراجات پر قابو پانے کے طریقے تلاش کرنے اوروسائل کے استعمال میں انتہائی نظم وضبط میں مدد ملے گی۔

البتہ انہوں نے کہا کہ چونکہ لاک ڈاؤن کی پابندیوں میں بتدریج نرمی آرہی ہے لہذآ مائیکرو فنانس کے کھلاڑی کورونا وائرس کے طوفان پر قابو پالیں گے۔

فرید احمدخان کا کہنا تھا کہ اِس کے باوجود کہ حالیہ پریشانی شدت اوراثرات کے لحاظ سے بے مثآل ہے تاہم پاکستان میں مائیکروفنانس کا شعبہ اس س نمٹنے کا اہل ہے۔یہ ہماری رفتارکو کم کرے گا۔تاہم مضبوط ریگولیٹری نگرانی اورنظآم کی موروثی طاقت کے باعث ہم اِس بحران پر قابو پالیں گے۔

کشف فاؤنڈیشن کی مینیجنگ ڈآئریکٹر روشانے ظفر کا کہنا تھا کہ آگے چل کر اِس شعبے کے لیکویڈیٹی کے دائمی معاملات سے نمٹنے کے لئے اقدامات کی ضرورت ہے ۔اُن کا مزید کہنا تھا کہ مجموع طورپر اس شعبے کے لئے لیکوئیڈیٹی ایک بہت بڑارسک ہے اوراِس مسئلے سے نمٹنے کے لئےفوری اور طویل مدتی بنیادپر بہت ساری کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ اِس شعبے کو مستقبل کے بحرانوں سے نمنٹنے کے قابل بنانے کیلئے رِسک تخفیف فنڈکے قیام کی اشد ضرورت